مزارع

( مُزارِع )
{ مُزا + رِع }
( عربی )

تفصیلات


زرع  مُزارِع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٣٧ء کو "گنج الاسرار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : مُزارِعِیں [مُزا + رِعِین (کسرہ ر مجہول)]
١ - [ کاشت کاری ]  زراعت کرنے والا، کھیتی باڑی کرنے والا، کسان، کاشتکار۔
"دور کے خشکی والے حصہ کی پیدا وار مجبوراً مزارع کے حصہ میں آتی۔"      ( ١٩٩٥ء، اردو نامہ، لاہور، اپریل، ٣٢ )
٢ - [ قانون ]  کوئی قابض اراضی جو اُس کی بابت لگان ادا کرنے کا ذمہ دار ہو، وہ شخص جس کو حق قبضہ حاصل ہو۔ (اردو قانونی ڈکشنری)۔
٣ - [ مجازا ]  نوکر، ملازم۔
"یہ "والی" کے مزارع (نوکران) کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء،ملنیئم اور کرزما سوات کے پٹھانوں میں، ٤٨ )