باد پا

( بادْ پا )
{ باد + پا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'باد' کے ساتھ مصدر پائیدن سے مشتق صیغۂ امر 'پا' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بادپا' مصدر بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم بھی مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں 'قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گھوڑا، تیز رفتار گھوڑا۔
 وہ باد پا کہ صورت مرغ نظر اڑے وہ تیغ تیز جس سے فرشتوں کے پر اڑے      ( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ١٩١:٧ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - ہوا کی طرح تیز رفتار (بیشتر گھوڑے کی صفت میں مستعمل)۔
 خود تو محسن شاہ ہیں خاکی نژاد باد پا موٹر ہے محسن شاہ کی      ( ١٩٤١ء، چمنستان، ظفر علی خاں، ١٣٦ )
  • a worthless person who cares not what he says;  idle talker
  • false speaker;  one busied in useless labour