باد بہاری

( بادِ بَہاری )
{ با + دے + بَہا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'باد' اور کے آخر پر علامت اضافت 'کسرہ' لگا کر ایک اور اسم بہار لگا کر اس کے ساتھ فارسی قواعد کے تحت 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے 'باد بہاری' مرکب اضافی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں 'قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
١ - وہ سبک رفتار ہوا جو بہار کے موسم میں چلتی اور اس کے اثر سے امنگیں اور نشوونما کی طاقتیں از سر نو زندہ ہو جاتی ہیں۔
'سلطانی سواری مثل باد بہاری شہر میں داخل ہوئ۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٨٣:١ )
٢ - ہندوستان میں مغل حکومت کے دور کی ایک سبک رفتار شاہی سواری کا نام جسے دو گھوڑے کھینچتے تھے۔
'بادشاہ سلامت نے مع ریزیڈنٹ کے باد بہاری پر سوار ہو کر شہر کے ناکے پر استقبال کیا۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، جان عالم، ١٥ )
٣ - [ مجازا ]  وہ باجا یا باجے جو شاہی سواری (باد بہاری) کے برآمد ہونے کے وقت بجاتے تھے۔
'معاً باد بہاری بجنے لگی جس کی ٹکور سے سامعین کا دل عشرت منزل بن گیا۔"      ( ١٨٨٩ء، سیر کہسار، ١١٤:١ )