اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - [ لفظا ] کمی، خاصی، چھوٹا ہونا، (کنایۃً) اختصار۔
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ٨٣ )
٢ - توجہ میں کمی، غفلت، عدم توجہ، بے پروائی۔
"فرض کی ادائیگی میں کوتاہی اور غفلت برتی گئی۔"
( ١٩٨١ء، قطب نما، ٦٠ )
٣ - دریغ، (توجہ میں) کمی۔
"وہ شخص میرے بھائی سے کہتا جاتا تھا کہ . کھانے میں کوتاہی مت کر کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ تو کس قدر بھوکا ہے۔"
( ١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ٣٥٨:١ )
٤ - نارسائی، ناکامی۔
سحر کی تیز رومی اور شبوں کی کوتاہی گز شتنی ہے جو دل پر تمام لکھیں گے
( ١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیان، ٤٣ )
٥ - ذہن کی پرواز یا فکر کی اڑان میں کمی، تقصیر۔
ہماری کوتہیوں پر نظر نہ کر یا رب نہ دیکھ کردہ و ناکردہ مصطفٰیۖ کے لیے
( ١٩٠٣ء، مجموعۂ نظم بے نظیر، ١٤١ )
٦ - عدم گنجائش، کمی، تنگی۔
"مکتب میں دیکھتی ہو جگہ کی کتنی کوتاہی ہے۔"
( ١٨٧٣ء، بنات النعش، ١٥ )
٧ - پست ہمتی، کم حوصلگی، بزدلی۔
کیونکر ہو بھلا مادرِ مضطر کو تسلی متعتل میں یہ کوتاہیاں گھر میں یہ تعلّی
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٢٣:١ )
٨ - نقصان، قلت، خامی، کسر۔
"مذکورہ بالا کوتاہیوں کے ہوتے ہوئے پہاڑوں پر وسیع پیمانہ پر کاشتکاری محال ہوتی ہے۔"
( ١٩٧٥ء، معاشی و تجارتی جغرافیہ، ٢٣ )
٩ - کمزوری، خوابی، نقص، برائی، عیب۔
"ایک دوسرے نے اپنی . لڑکے لڑکی کی کوتاہیاں اچھی طرح واضح کر دی تھیں۔"
( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ١٢٤ )