مجاز

( مَجاز )
{ مَجاز }
( عربی )

تفصیلات


جوز  مَجاز

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - گزرنے کی جگہ، راہ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٢ - اصلی کے بجائے اعتباری وجود، جو حقیقت نہ ہو، حقیقت کے برعکس؛ مراد : عالم ظاہر یا مادی دنیا۔
"اگر آپ مجاز سے ہٹ کر حقیقت کی طرف نظر ڈالیں تو حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جائے گی۔"    ( ١٩٩٨ء، عبارت، حیدرآباد، جنوری، جون، ٢٤ )
٣ - [ علم معانی ]  وہ کلمہ یا لفظ یا صورت اظہار جو اپنے حقیقی معنی کے علاوہ کسی اور معنی میں مستعمل ہو اور دونوں معنوں میں تشبیہ کا یا اور کسی قسم کا تعلق ہو، کسی شے یا حقیقت کا بطور تمثیل، تشبیہ یا بطور استعارہ اظہار۔
"استعارہ اور مجاز مرسل مجاز ہی کی قسمیں ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٦٨ )
٤ - [ تصوف ]  اصطلاح میں حقایق اشیائے کونی کو مجاز کہتے ہیں، واضح ہو کہ وجود انسان میں مثلاً جو کچھ کہ جواہر اور اعراض موجود ہیں وہ ظہوریت اسمائے الٰہی ہیں۔
"صوفیائے کرام کے نزدیک عشق حقیقی کا زینہ مجاز ہی ہے۔"      ( ١٩٩٥ء، نگار، کراچی، اپریل، ٣١ )