اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - وہ جوہر جو جسم کی ماہیت کو بدل دے مثلاً رانگ کو چاندی اور تانبے کو سونا بنا دے، ایک اکسیر جس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ اس سے سونا بن جاتا ہے۔
جلی امیدوں کی راکھ مٹھی میں بند یہ کب سے سوچتی ہے کہ اس کی تاثیر کیاہے
( ١٩٩٢ء، افکار(قمر ہاشمی)، کراچی اپریل، ٤١ )
٢ - [ مجازا ] اکسیر، سائن، (کنایتہً) راکھ، خاکستر۔
جب ہوا جل کر جگر سب کیمیا نقد خالص عشق کا حاصل ہوا
( ١٧٣٩ء، کلیات سراج، ١٥٢ )
٣ - ادنیٰ دھات کو اعلیٰ دھات بنانے کی روایتی صنعت، جیسے رانگ کو چاندی اور تانبے کو سانا بنانا، صنعت زر سازی۔
"انکو اخیر عمر میں کیمیا کا شوق ہو گیا تھا"
( ١٩٩٠ء، نگار، کراچی، اگست، ٤٣ )
٤ - [ مجازا ] ادنیٰ کو اعلیٰ یا ناقص کو کامل بنانے والی کوئی شے۔
کیمیا عاشق کے حق میں ہے نگاہ گل رخاں گل رخاں سوں جگ میں پایا ہوں ولی یہ کیمیا
( ١٧٠٧ء، کلیات ولی، ٩ )
٥ - اشیا کے خواص معلوم کرنے ان کے اجزا کو ملانے اور جدا کرنے کا علم، وہ علم جس سے مادوں کو ملانے ان کے تبدیل کرنے نیز ان کے منفرد اور مرکب ہونے کا حال معلوم ہوتا ہے، کیمسٹری۔
"فلسفہ، ریاضی، کیمیا اور طبیعیات جیسے علوم . علوم معقول میں شمار ہوئے"
( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٢٦ )
٦ - [ کنایۃ ] نایاب، نادر شے۔
"آج اس کی تصنیفات اس طرح مقود ہیں کہ کہیں دو چار ورق ہاتھ آجاتے ہیں تو شائقین فن سمجھتے ہیں کہ کیمیا ہات آ گئی"
٧ - [ تصوف ] موجودہ چیز پر قناعت کرنا، ترک طلب، مرشد کامل کی نظر نیز عشق(ماخوذ:التعرف)
٨ - مکرو حیلہ۔
کیا کیمیا گگن بھر تری زحل دے گیاےگیا مشتری
( ١٥٦٤ء، دیوان حسن شوقی، ٧٥ )
٩ - اصلیت، جوہر
"اس نے عربوں کی کیمیا کو نہیں مٹایا بلکہ فروغ دیا"
( ١٩٩٢ء، افکار، کراچی، جولائی، ٢٠ )
١٠ - کیمیاوی شے، وہ شے جو کیمیاوی عمل سے حاصل ہو یا اس میں استعمال کی جائے، کیمیکل۔
"حیوانات میں کئ رنگ داری مادہ اور رنگ پیدا کرنے والے کیمیے . ملتے ہیں"
( ١٩٦٧ء، بنیادی حشریات، ٢٣ )
١١ - سونا، چاندی وغیرہ
تم اگر چشم لطف و اکردو مس کو چاہو تو کیمیا کر دو
( ١٩١٧ء، مجموعۂ بے نظیر ، ٢٣ )
١٢ - نہایت مفید، تیز لہدف نیز حصول مقاصد کا ذریعہ۔
بو علی ہے نبض دانی میں بتاں کی آبرو اوسکا اس فن میں جو نسخا ہے سوہے اک کیمیا
( ١٧١٨ء، دیوان آبرو، ١ )