نزدیک

( نَزْدیِک )
{ نَز + دِیک }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں اصل مفہوم کے ساتھ داخل ہوا اور بطور صفت نیز متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - قریب، پاس۔
"اپنی تحریر سے انہوں نے ہمیں اپنے نزدیک بُلا لیا تھا۔"      ( ١٩٩٩ء، آئیڈیل منافق، ٦٣ )
٢ - ممکن، قرین، قیاس۔
 ڈیوڑھی سے جو دونوں ڈریکتا نکل آئے نزدیک تھا یہ ماں کا کلیجہ نکل آئے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٠٥:١ )
متعلق فعل
١ - (کسی یک) نظر میں، رائے میں، سمجھ میں۔
"تم میں وہ خصوصیات نہیں ہیں جو میرے نزدیک ایک آئیڈیل مرد میں ہونی چائیں۔"      ( ١٩٨٩ء، سیاہ آنکھ میں تصویر، ٣٣ )
٢ - (کسی کے) لیے، واسطے۔
 اِک خرام ناز سے ہے دو قدم چلنے کی دیر آپ کے نزدیک ہے روز قیامت دور کیا      ( ١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ٦٤ )