متصل

( مُتَّصِل )
{ مُت + تَصِل }
( عربی )

تفصیلات


وصل  وَصَل  مُتَّصِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت، متعلق، فعل اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٥ء کو "تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ملا ہوا، نزدیک، پاس، قریب، برابر۔
"مجاز کی عنائیت زیادہ وسیع، زیادہ گہرے، زیادہ مستقل مسائل سے متصل ہے"      ( ١٩٩٣ء، قومی زبان، کراچی، مارچ ٢١ )
٢ - متواتر، پے در پے، لگاتار، مسلسل
"جب یہ حرف. ترکیب میں دو مرتبہ متصل واقع ہو تو تلفظ کی غنغناہٹ مشکل سے گرفت میں آتی ہے"      ( ١٩٩٥ء، نگار، کراچی، اگست، ٣٠ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ حدیث ]  وہ حدیث جس کا کوئی راوی درمیان سے کم نہ ہو، وہ حدیث جس کی کوئی سند غائب یا کم نہ ہو۔
"جتنی سندوں سے یہ روایت ہوا ہے سب مرسل اور منقطع ہیں مجھے کسی صحیح متصل سند سے نہیں ملا"      ( ١٩٧٨ء، سیرتِ سرور عالمۖ، ٥٧٢:٢ )
٢ - [ قواعد ]  ضمیر کی دو قسموں میں سے وہ قسم جو کسی اسم یا فعل سے ملے بغیر کام نہیں دے سکتی، مثلاً: غلامش کا شین، داوم کا میم۔
"ضمیر. ٢متصل، کہ بے اسم یا فعل کے ملنے کے کام نہیں دے سکتی"      ( ١٨٨٩ء، جامع القواعد، محمدحسین آزاد، ٥٦ )