نخرا

( نَخْرا )
{ نَخ + را }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اصل صورت اور مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : نَخْرے [نَخ + رے]
جمع   : نَخْرے [نَخ + رے]
جمع غیر ندائی   : نَخْروں [نَخ + روں (و مجہول)]
١ - عورتوں اور معشوقوں کی حرکات و سکنات، خصوصًا ایسی حرکات جن میں بناوٹ اور حیلے بہانے شامل ہوں، عشوہ، غمزہ، کرشمہ، ناز، ادا، غرور، ٹھسا، بناوٹی غصہ، ناز برداری کرنے کا حیلہ۔
"نخرا . یہ لفظ ہمارے یہاں ناز کے ساتھ وناز نخرا، کے مرکب میں بھی بولا جاتا ہے اور غرور اور تبخر کے معنی دیتا ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ١٠٠ )
٢ - دھوکا، مکر، چال، فریب۔ (پلیٹس)۔
  • Trick
  • artifice;  deceit;  sham
  • pretence;  joke;  feminine airs or blandishments;  affectation;  coquetry;  prudery;  flirting