مقلد

( مُقَلِّد )
{ مُقَل + لِد }
( عربی )

تفصیلات


قلد  مُقَلِّد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع استثنائی   : مُقَلِّدین [مُقَل + لِدین]
جمع غیر ندائی   : مُقَلِّدوں [مُقَل + لِدوں (واؤ مجہول)]
١ - (کسی کی) تقلید کرنے والا، نقش قدم پر چلنے والا، بغیر دلیل کے کسی قول یا فعل کی پیروی کرنے والا، پیرو کار، مرید، معتقد۔
"لیکن آگے چل کر وہ صرف سرسید کے مقلد یا غالب کے طرف دار نہ رہے۔"      ( ١٩٩٥ء، نگار، کراچی، مئی، ٢٧ )
٢ - [ فقہ ]  سواد اعظم، چاروں اماموں میں سے کسی کو ماننے والا (غیر مقلد کی ضد)۔
"شیعہ سنی، مقلد اور غیر مقلد سب سے ان کی دوستی تھی۔"      ( ١٩٦١ء، مومن اور مطالعہ مومن، ١٣٦ )
٣ - [ اہل تشیع ]  احکام فروعی میں کسی مجتہر جامع اشرائط کی تقلید کرنے اور اس کے فتوے پر عمل کرنے والا۔
"مولانا سید ناصر حسین صاحب . کا میں ایک طرح سے مقلد تھا۔"      ( ١٩٤٤ء، سوانح عمری و سفر نامۂ حیدر، ٩١ )
٤ - نقال، مسخرہ، وہ عورت جس نے گلے میں زنجیر یا ہالا پہنا ہو۔ (جامع اللغات)