پیرو

( پَیرَو )
{ پَے (ی لین) + رَو (و لین) }
( فارسی )

تفصیلات


پیرو  پَیرَو

فارسی سے اردو میں اپنے معنی و مفہوم کے ساتھ داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ (قلمی نسخہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - قدم بہ قدم چلنے والا، نشانِ قدم پر قدم رکھنے والا۔
 نہ بھٹکا کفر کی ظلمت سے جو پیرو ہوا تیرا چراغ راہ ایمان بن گیا ہر نقشِ پا تیرا      ( ١٩١٢ء، ریاض شمیم، ١٩١:٧ )
٢ - (کسی کے) حکم پر چلنے والا، اتباع کرنے والا، (کسی کا) مرید، معتقد، مقلد۔
"اس کے جتنے پیرو زندہ ملے قتل کیے گئے۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ١٤٣:٣ )
٣ - عمل کرنے والا، عمل پیرا ہونے والا۔
"جو شخص بلائے کسی کو طرف گمراہی کے ہو گا اس پر گناہ، گناہ پیرو کے گناہوں کے برابر۔"      ( عجالۂ ہادیہ، ٢٨ )
  • to ocean;  the sun;  fire;  a turkey