اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - آقا، مالک، امیر، سردار، خاوند، پتی، ولی نعمت، والی
"آپۖ نے حضرت علی کا ہاتھ تھام کر اعلان فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں اس کے علی بھی مولا ہیں"
( ١٩٧٦ء، حدیث غدیر، ١١٨ )
٢ - سلطان، شہنشاہ، بادشاہ، حاکم
راہنما میں تمکو اپنا جانتا ہوں، اے حضرت عشق میرے ہادی میرے مرشد میرے مولا تم ہی ہو
( ١٨٥٦ء، کلیات ظفر، ١١٥:٤ )
٣ - مراد ؛ اللہ تعالٰی
"یا اللہ تیرا شکر ہے تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے مولا کیا نوکری ہے بیٹا" خرد کی گھتیاں سلجھا چکا میں مرے مولا مجھے صاحب جنوں کر
( ١٩٩٠ء، اپنے لوگ، ١٦ )( ١٩٣٨ء، مال جبریل، ٢٤ )
٤ - مراد: آنحضرتۖ اور اولیا میں سے کوئی ؛ اہل تشیع آئمہ معصومین خصوصاً حضرت علی یا امام حسین(نیز حضرت ابوالفضل العباس) کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
جب تک نہ علی ہولئے کل کے مولا واللہ کہ دین حق بھی کامل نہ ہوا
( ١٩٥١ء، آرزو لکھنوی، صحیفہ الہام، ٤٨ )
٥ - [ مجازا ] آزاد کیا ہوا غلام، مملوک ؛ چیلا
"تم اس شخص کو پہچانتی ہو جو بیڑیوں میں جکڑا کھڑا ہے . جواب آیا یہ حسین بن منصور حلاج ہے میرا باپ ان کا مولا ہے"
( ١٩٨٣ء، دشت سوس، ٤٠٨ )
٦ - یار، دوست، رفیق، ساتھی، شریک، معاون، مددگار
لا مکاں رہتے ہیں مولا کی طرح بے گھروں کی خلوت و جلوت بھی دیکھ
( ١٩٨٠ء، شہر سدارنگ، ٧٤ )
٧ - ہمسایہ، پڑوسی(فرہنگ آصفیہ)