ملمع

( مُلَمَّع )
{ مُلمَ + مَع }
( عربی )

تفصیلات


لم  مُلَمَّع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔١٦٤٩ء، کو "خاور نامہ" مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سونا چاندی چڑھا ہوا(زیور یا ظرف وغیرہ)، چمکدار، چمکایاہوا، جس پر سونے یا چاندی کا پانی پھیرا گیا ہو یا چڑھایا گیا ہو۔
"اسٹین لیس اسٹیل کی چمکدار سوئی جس کے ناکے پر سونے کا ملمع چڑھا تھا"۔      ( ١٩٨١ء، راجہ گدھ، ٢٥٣ )
٢ - دکھاوے کا، ظاہری، ٹیپ ٹاپ کا، نمائشی
"باتیں اگر ان کی ہوں گی تو . تصنع اور ملمع سے آزاد ہوں گی"۔      ( ١٩٩١ء، عبارت، حیدر آباد، جنوری تا جون، ٥١ )
٣ - چمکایا گیا، روشن کیا گیا، صیقل شدہ۔
"ایک مصنوعی چہرے کو منہ پر لگا لیتے ہیں یہ چہرہ قلعی سے ملمع کیا ہوا اور آنکھوں سے دیکھنے کے لیے دو سوراخ دار ہوتاہے"۔      ( ١٨٩١ء، رسالہ حسن، ٤مئی، ٧٥ )
٤ - سونے یا چاندی کا جھول، گلٹ، قعلی، وہ ملمع جو آگ کے بغیر چاندی یا سونے کو تیزاب میں محلول کر کے چڑھایا جائے۔
"بیٹے والوں نے چاندی کا زیور ملمع کرا کر چڑھا دیا یا مانگے کا زیور بھیج دیا"      ( ١٩٢١ء، اولاد کی شادی،٥٦ )
٥ - [ بدیع ]  وہ نظم جس میں ایک مصرع یا شق ایک زبان(فارسی) میں ہو اور دوسرا دوسری زبان(عربی) میں۔
"ریختہ کی مشہور غزل جو نصف ملمع ہے نئی تخلیق کردہ بحر متعارب مزاحف کا ایک نیا وزن ہے"۔
٦ - روز استعمال کا گھریلو خشک سامان، غلہ، گھی وغیرہ، آزوقہ۔
"ایک دن دوپہر کے وقت باہر سے نوکر نے گھر کا ملمع بھیجا اور دروازے پر کھڑے ہو کر کہا . سودا آ گیا تول لیجئے"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٨٣ )
٧ - لکڑی کی اک قسم جوزرد یا صندلی رنگ کی ہوتی ہے۔
"وہ لکڑیاں جو ملمع اور شوحط کہلاتی ہیں اور زرد صندل زنج یعنی حبشہ سے آتی ہے"۔      ( ١٩٤١ء، کتاب الہفہ(ترجمہ) ٢٨٠:١ )
  • bright;  plated
  • electro-plate