منزل

( مَنْزل )
{ مَن + زِل }
( عربی )

تفصیلات


نزل  مَنْزل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتاہے۔١٤٢١ء، کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مَنْزِلیں [مَن + زِلیں (یائے مجہول)]
جمع استثنائی   : مَنازِل [مَنا + زِل]
جمع غیر ندائی   : مَنْزِلوں [مَن + زلوں (واؤ مجہول)]
١ - اترنے کی جگہ، نازل ہونے کا مقام(مجازاً) ٹھہرنے کی جگہ، پڑاؤ، مرحلہ
"ان کی طویل اور تکلف دہ علالت ان کو موت کی منزل تک لے آئی ہے"      ( ١٩٨٦ء، بیلے کی کلیاں، ٥ )
٢ - مقام مقصود۔
"ہندو منزل سے قریب سے قریب تر ہوتے گئے"      ( ڈاکٹر فرمان ختچوری، حیات و خدمات، ٤٩٩:٢ )
٣ - وہ جگہ جہاں مسافر ٹھہرتے ہوں، مسافر خانہ، سرائے۔
"بیمارستان . اور منزل(مسافروں کے ٹھہرنے کی جگہ) کے درمیان امتیاز کرنا ضروری ہے"۔      ( ١٩٧١ء، اردو داءرہ معارف اسلامیہ، ٣٠٩:٥ )
٤ - مرحلہ، ایک دن کا سفر، وہ سفر جو ایک دن میں اوسطاً سے کیا جائے(تقریباً48 میل کی مسافت) نیز اتنا فاصلہ۔
"یہاں آپ نے اپنے ملازم کو چھوڑا اور خود ایک دن کی منزل دشت میں آگے بڑھ گئے"۔      ( ١٩٨٨ء، انبیائے قرآن، ١١٢ )
٥ - گھر، مسکن، جگہ، مقام
"دیر و حرم کو تمنا کا آئینہ . کہہ سکتے ہیں لیکن منزل قرار نہیں دے سکتے"      ( ١٩٩٥ء، نگار، کراچی، مارچ ١١ )
٦ - جس مکان کی چھت پر یا گاہے تہہ خانے میں دوسرا مکان اور پھر تیسرا یا اس سے بھی زیادہ بنا ہوا ہو، اس کا ہر ایک درجہ، مالا۔
"١٩٠١ء، میں ان کمروں کے اوپر ایک منزل تعمیر کی گئی"      ( ١٩٦٥ء، کلاسیکی ادب کا تحقیقی مطالعہ، ٣٣٩ )
٧ - خاندان، گھرانا
"منرل مقدم ہے ریاست پر اور زیادہ ضروری ہے بہ نسبت ریاست کے اور بچوں کو پیدا کرنا بہت عام وطیفہ ہے"      ( ١٩٣١ء، اخلاق نقوماجس(ترجمہ)، ٢٩٧ )
٨ - کسی کام کے سلسلے کا کوئی نقطہ، مرحلہ ، موقع، اہم کام۔
"جناب عزیز حامد مدنی نے خطبہ ماہ مارچ ١٩٨ء، میں پیش کیا ہے اور کتابت کی منزل میں ہے"۔      ( ١٩٨٩ء، تنقید اور جدید اردو تنقید، ٨ )
٩ - زینہ، اسٹیج، حد
"شاکرہ باجی زندگی کی اس منزل پر تھیں جہاں بالعموم صحت گرنے لگتی ہے"۔      ( ١٩٨٦ء، بیلے کی کلیاں، ٢٨ )
١٠ - دور، زمانہ۔
"انقلاب کی منزل کو مراد تک لے جانے کی صلاحیت اگر کسی میں ہے تو ایران کے مزدور اور کاشت کار ہیں"۔      ( ١٩٨٦ء، سبط حسین، افکار تازہ، ١٦٠ )
١١ - مسافت، بڑی مسافت نیز راستہ، راہ عمل۔
"وہ کائنات کے تصور میں تحیر سے گذر کر افہام و تفہیم کی منزل میں قدم رکھنا اپنا فرض اور حق سمجھتے ہیں"۔      ( ١٩٦٩ء، دیباچہ(سید فیاض محمود) تنقید غالب کے سو سال، ٦١ )
١٢ - قرآن مجید کو سات حصوں میں تقسیم کیا گیاہے(تقسیم بلحاظ تلاوت) ہر حصہ ایک منزل کہلاتا ہے۔
"مولوی صاحب . صبح ہی گھر سے قبرستان کو چل دیتے اور بہن کی قبر پر پہنچنے تک قرآن کریم کی منزل ختم کر لیتے"۔      ( ١٩٦٣ء، روزگار فقیر، ٥٨:١ )
١٣ - کسی سیارے کے دور کا ایک درجہ، جیسے، چاند کا گھر، نچھتر برج۔
"منزل . اس سے مراد وہ مسافت ہے جسے چاند ایک دن اور ایک رات میں طے کرتا ہے"۔      ( ١٩٦٨ء، بلوغ الارب، ٢٨٣:٤ )
١٤ - کشتی یا مکان کی تعداد ظاہر کرنے کا لفظ جو ان کے ساتھ مستعمل ہے، جسے، ایک منزل کشتی، چار مزل مکان۔
"(الفاظ تمیز) منزل(اسمائے سمیز) حویلی و خانہ و خیمہ و قنات و جہاز و کشتی"۔      ( ١٨٦٨ء، اصول السیاق، ٣٥ )
١٥ - وہ جگہ جہاں ڈاک کے گھوڑے بدلے جائیں، دھاوا۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
١٦ - خصوصیات یا اوصاف کی بنا پر مقرر کی ہوئی حد۔
"انسان احسن تقویم کی منزل میں پیدا کیا گیا"۔      ( ١٩٨٩ء، شاعر کی زبان، ٦٨ )
١٧ - وہ مکان یا عمارت جو دو تین مکانوں پر مشتمل ہو اس میں باورچی خارجہ اور بیت الخلا بھی ہو، مگر صحن بے چھت نہ ہو اور اصطبل بھی نہ ہو اور اس میں لوگ دن رات بودو باش کریں، درمیانے درجے کا مکان۔
"منزل بیت سے زیادہ اور دار سے کم ہے"۔      ( ١٨٦٧ء، نورالہدایہ(ترجمہ) ٣٥:٣ )
١٨ - [ ہیئیت ]  دب اکبر کی دم کے تین ستارے (پلٹیس)
١٩ - [ تصوف ]  جائے قیام سالک( یعنی ناسوت، ملکوت، جیروت، لاہوت)
"وہاں سے دوسرا ملکوت کی منزل سوں سپرکر کر ممکن، ممکن کے شہر میں جا کر پوچھے"      ( ١٤٢١ء، بندہ نواز، معراج العاشقین، ٢٣ )
٢٠ - سطر، لائن
"پہلی منزل کے بعد نیچے کی منزلوں کی طوالت بتدریج کم ہوتی جاتی ہے"      ( ١٩٦٩ء، فن ادارت، ١٧٢ )
٢١ - شعبہ
 قوم گویا جسم ہے، افراد ہیں اعضائے قوم منزل، صنعت کے رہ پیما ہیں درست و پائے قوم      ( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٥٣ )
  • a place for alighting
  • a place for the accommodation of travellers
  • an inn
  • a hotel.