مکان

( مَکان )
{ مَکان }
( عربی )

تفصیلات


کان  مَکان

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : مَکانات [مَکا + نات]
جمع غیر ندائی   : مَکانوں [مَکا + نوں (واؤ مجہول)]
١ - جگہ، ٹھکانا، مقام، وسعت جس میں کوئی وجود سما سکے یا سمایا ہو (زمان کے برخلاف)۔
"مکان (Space) اسے بعض فلاسفر جسم خیال کرتے ہیں۔"      ( ١٩٩١ء، سرگزشت فلسفہ، ٢٠٦:٢ )
٢ - رہنے کے لیے بنی ہوئی عمارت یا جگہ، مسکن، حویلی، گھر، مقام بود و باش۔
"تھوڑے دن بعد ہی وہ اپنے نئے مکان میں منتقل ہوگئے۔"      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتحپوری، حیات و خدمات، ٣٦:١ )
٣ - [ مجازا ] اہل خانہ، گھر کے لوگ۔
"تمہارے مکان میں خیرت ہے۔"    ( ١٩٠١ء، فرہنگ آصفیہ، ٣٨٩:٤ )
٤ - اہلیہ، بیگم، بیوی۔
"مسز کی جگہ 'محل' ہی نہیں 'مکان' کا لفظ استعمال کرتے رہے مثال کے طور پر، "کیا آپ کے مکان خیریت سے ہیں۔"    ( ١٩٧٤ء، پھر نظر میں پھول مہکے، ٥٧ )
٥ - [ قدیم ]  مقام، رتبہ، درجہ۔
"یہ مرد مسلمان بے پناہ ہے، مکان کی حد بندیوں سے ماورا اور بے نیاز ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جولائی، ٤٤ )