منجمد

( مُنْجَمد )
{ مُن + جَمَد }
( عربی )

تفصیلات


جمد  مُنْجَمد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - (سردی سے) جما ہوا، ٹھھڑا ہوا، یخ بستہ۔
 منجمد رستوں کو پگلھلانے لگی سورج کی آگ چل پڑا پھر زندگی کا کارواں بارش کے بعد    ( ١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ١٢٠ )
٢ - مائع سے ٹھوس حالت میں آیا ہوا، ٹھوس۔
"اس کی مسکراہٹ سخت اور منجمند دیواروں سے ٹکراکے اسی کی طرف واپس لوٹ آتی ہے۔"    ( ١٩٨٩ء، قصے تیرے فسانے میرے، ٣٥٧ )
٣ - [ مجازا ]  بے حس، بے عمل، ایک نقطے پر قائم و ثابت یا غیر متحرک، خشک۔
"انسان کا وجود . ادب کی تخلیقی سوتوں کو منجمند ہو جانے سے بچائے رکھے گا۔"      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتحپوری، حیات و خدامات، ٩٨:٣ )
٤ - خلط ملط، گڈ مڈ۔
"شیروں اور برسوں کے فاصلے ختم کر ہو ایک ہی نقطے میں منجمد ہوئے تھے۔"      ( ١٩٨٩ء، مصروف عورت، ٦٥ )
٥ - ایک خاص حد پر ٹھہرایا ہوا، مخصوص، قائم (قیمت ایجنٹ وغیرہ کے لیے)۔
"آپ دفاعی بجٹ کو کم منجمد کر سکتے ہیں لیکن دشمن کےارادوں کو کیسے برف میں تبدیل کر سکتے ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ١٦ دسمبر، ١٠ )
  • جامَد
  • ٹِھٹْرا
  • congealed
  • frozen
  • solid
  • concreted