اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - فائدہ، غرض، مطلب۔
"تین سال گزر گئے لیکن کوئی ٹھوس نتیجہ نہ نکلا۔"
( ١٩٩٠ء، وفاقی محتسب کی سالانہ رپورٹ، ١٥٠ )
٢ - بدلہ، پھل، ثمرہ، بدل، عوض، مکافات۔
"اس دور میں انگریزی سے اردو میں تراجم زیادہ تر انگریز متشرقین کی کوششوں کا نتیجہ تھے۔"
( ١٩٨٤ء، ترجمہ: روایت اور فن، ١٠ )
٣ - انجا، انتہا، خاتمہ، انت، اخیر۔
"سوچ سوچ کر میں اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ خودکشی کرنا زندہ رہنے کی طرح بھی ضروری ہے۔"
( ١٩٨٧ء، باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی، ١٧٨ )
٤ - اثر، تاثیر؛ پیدائش، پیداوار۔
"شادی کے حادثے کو چھپا چھپا کر رکھنا کسی خوف کا نتیجہ ہی ہوسکتا ہے۔"
( ١٩٨٩ء، قصے تیرے فسانے میرے، ٨٦ )
٥ - حاصل، ماحصل۔
"لوگ ہمیشہ دیر میں آتے تو ایک آدھ سے لکھ کر پوچھا مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔"
( ١٩٨٢ء، بند لبوں کی چیخ، ٤٣ )
٦ - [ منطق ] وہ قول جو صغرٰی اور کبریٰ کے جزوں کو ملانے سے بوسیلۂ حدِّاوسط حاصل ہو (حَدِّاوسط)؛ قیاس کی تین حدوں میں سے آخری حد۔
"قیاس عام طور پر تین حدود اور تین قضایا پر مشتعمل ہوتا ہے جن میں سے پہلے دو کو مقدمات اور آخری کو نتیجہ کہا جاتا ہے۔"
( ١٩٦٥ء، تعارف منطق جدید، ١٠٤ )
٧ - امتحان میں کارکردگی، کسی امتحان میں طالب علم یا امیدوار کی کارکردگی کا ثمرہ، کسی کھیل یا امتحان میں حاصل کردہ نمبر۔
"اگر پرنسپل مطمئن ہو کہ اسکول کا نتیجہ خرابن ہیں ہوگا. تو اجازت دے سکتا ہے۔"
( ٢٠٠٣ء، بیدار دل لوگ، ٣٤ )