تجزیہ

( تَجْزِیَہ )
{ تَج + زِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


جزی  تَجْزِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٩٨٩٢ء کو "میڈیکل جیورس پروڈینس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : تَجْزِیے [تَج + زِیے]
جمع   : تَجْزِیے [تَج + زِیے]
جمع غیر ندائی   : تَجْزِیوں [تَج + زِیوں (و مجہول)]
١ - کسی چیز کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور تقسیم کرنا، کسی مرکب کے اجزا کو الگ الگ کرنا جن سے اس کی ترکیب ہوتی ہے۔
"حسن کے نقطۂ نظر سے جب ہم صناعت انسانی کا تجزیہ کروتے ہیں تو اس کے تین اجزا ہم کو ملتے ہیں ایک صورت دوسرے رنگ، تیسرے وضع۔"      ( ١٩١٦ء، گہوارۂ تمدن، ١٣٣ )