اصغر

( اَصْغَر )
{ اَص + غَر }
( عربی )

تفصیلات


صغر  صَغِیْر  اَصْغَر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل 'صَغِیر' کی تفضیل ہے۔ اردو میں ١٨١٠ء کو "کلیات سر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - چھوٹا، سب سے چھوٹا، اکبر کی ضد۔
"بادشاہ افغانستان کے برادر اصغر سے ملنے کا اتفاق ہوا۔"      ( ١٩٢١ء، تقاریر مولانا ظفر علی خاں، ٤٣ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - حضرت امام حسین کے شیرخوار ششماہہ فرزند جن کا پورا نام علی اصغر ہے اور کربلا میں گلے پر تیر کھا کے باپ کی گود میں شہید ہوئے۔
 بولے کہ ماریں جائیں گے اکبر کہا کہ اور کی عرض تیر کھائیں گے اصغر کہا کہ اور      ( ١٩٣٩ء، مراثی نسیم، ٣٤٥:٢ )
٢ - [ منطق ]  استدلال منطقی میں صغریٰ اور کبریٰ سے حد اوسط (جزو مکرر) دور کرنے کے بعد جو نتیجہ نکلے اس کا موضوع یعنی سند الیہ، صغریٰ کا موضوع۔
"موضوع نتیجے کا اصغر ہے اور محمول نتیجے کا اکبر ہے۔"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ٣٧٢ )