تبحر

( تَبَحُّر )
{ تَبَح + حُر }
( عربی )

تفصیلات


بحر  بَحْر  تَبَحُّر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٨٠٥ء کو آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - دریا جیسا ہونے کی صفت، (مجازاً) بڑا عالم ہونا، کسی ہنر میں کامل ہونا، علامہ ہونا، گہرائی وسعت، بے پایانی۔
"میرے دوست کو بہت حیرت ہوئی اور وہ ڈاکٹر صاحب کے بتحر علمی کے قائل ہو گئے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٩٢ )