اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ہنر، خاص خوبی یا وصف، جوہر، لیاقت۔
"اس کا کمال ہی یہ ہے کہ دولت کی فراوانی میں بندہ صرف اللہ کے لیے فقر و غنا اختیار کرے۔"
( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ١٨٨ )
٢ - کرتب، اعجاز، کرشمہ۔
کیا ہے کس نے اشارے سے چاند دو ٹکڑے کہو فلک سے کہ دیکھے کمال احمدۖ کا
( ١٩٢٧ء، معراج سخن، ٣ )
٣ - حیرت انگیز بات، انوکھی بات۔
"میں نے اس دن کی روداد بیان کرنا شروع کی، رحمٰن کیانی حیرت زدہ سنتے رہے، سر ہلاتے رہے، آخر میں کہنے لگے، بالکل صحیح، کمال ہے کہ آپ کو پوری تفصیل یاد ہے۔"
( ١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مارچ، ١٠ )
٤ - تکمیل، عروج، انتہا، تمام۔
"کمال کے معنی تمام ہونے کے ہیں۔"
( ١٩٣٩ء، میزان سخن، ٩٨ )
٥ - [ فلسفہ ] جب تک کوئی چیز قوت سے فعل میں نہیں آتی عرض کہی جاتی ہے اور جب قوت سے فعل میں آجاتی ہے تو اس کو کمال کہتے ہیں۔
"جو چیز اسے بالفعل حاصل ہو جاتی ہے، وہ کمال کہلاتی ہے۔"
( ١٩٠٠ء، علوم طبیعیۂ شرقی کی ابجد، ٣٨ )