تبر

( تَبَر )
{ تَبَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم ہے اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تَبَروں [تَبَروں (واؤ مجہول)]
١ - ایک آلہ جس میں کلہاڑی کی طرح لمبا دستہ لگا ہوتا ہے درخت وغیرہ کاٹنے کے کام آتا ہے۔
"کہیں گر زو تبر کے ایسے وزنی حربوں کے ہاتھ صاف کیے جارہے ہیں۔"      ( ١٩٠٥ء، شوقین ملکہ، ٦ )
٢ - بغدے سے مشابہ ایک ہتھیار جو قدیم دستہ دار جنگی آلات میں شمار ہوتا ہے۔
 راستے میں مرد کے ڈالے گئے تیغ و تبر اور عورت کی طرف پھینکے گئے گلبرگ تر      ( ١٩٣٣ء، فکرو نشاط، ١٠٨ )