آتا

( آتا )
{ آ + تا }
( سنسکرت )

تفصیلات


آنا  آتا

اردو زبان کے مصدر(فعل لازم) "آنا" سے حالیہ کا صیغہ ہے اور بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ہے۔

صفت نسبتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : آتے [آ + تے]
جمع   : آتی [آ + تی]
١ - 'حالیہ ناتمام' میں یہ بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ آتا ہوا، آیندہ، اگلا۔
"انھوں نے اس کا واحد علاج یہ تجویز کیا کہ فوراً منگنی کر دو اور'آتے' جاڑے شادی۔"      ( ١٩٣٤ء، سرفراز حسین، انجام عیش، ٤ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : آتی [آ + تی]
جمع   : آتے [آ + تے]
١ - 'حالیہ تمام' میں یہ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ قرضہ، واجب الادا رقم، دَین۔
"پہلے جس کا جو آتا تھا وہ ادا کیا پھر وارثوں کا حصہ ہوا۔"      ( ١٩٤٣ء، ا پ و، ٢٢:٧ )
  • جاتا
١ - آتا آءو جاتا جاءو
(آنے جانے والے پر) کوئی پابندی نہیں، کوئی روک ٹوک نہیں، کوئی پروا نہیں، آوے یا جاوے۔ (محاوراتِ ہند، ٦)
٢ - آتا تو سبھی بھلا تھوڑا، بہت، کچھ، جاتا بس دو ہی بھلے دلِدَّر اور دکھ
آتی ہوئی چیز تھوڑی ہو یا بہت سب کا آنا اچھا اور جانے والی چیزوں میں دلدر اور دکھ کے سوا کسی کا جانا بھلا معلوم نہیں ہوتا۔ (امیراللغات ٥٠:١)
٣ - آتا نہ چھوڑیے جاتا نہ موڑیے
جو ہاتھ لگے لے لیجیے جو قابو کا نہ ہو اسے جانے دیجیے۔ (محاورات ہند، سبحان بخش، ٦)
٤ - آتا نہ چھوڑیے جاتے کا غم نہ کیجیے
آئے تو خوب آنے دو جاوے تو بلا سے۔ (محاورات ہند، سبحان بخش، ١٩)
٥ - آتے بھلے نہ جاتے
آنا جانا برابر ہے، نہ آنے سے فائدہ ہے نہ جانے سے۔ (نوراللغات، ٦٥:١)
٦ - آتے کا منہ دیکھتی تھی جاتے کی پیٹھ
انتظار کی بے تابی ظاہر کرنے کے موقع پر مستعمل۔ (امیراللغات، ١، ٥١)
٧ - آتے کا نام سہجا (اور) جاتے کا نام مکتا
نہ آنے کی خوشی اور نہ جانے کا غم، نہ آنے کو روکنا نہ جانے کو پکڑنا۔ (نجم الامثال، ١٧)
٨ - آتی بہو جنمتا پوت
بہو کے آتے ہی اور لڑکے پیدا ہوتے ہی اقبال وادبار کا حال معلوم ہو جاتا ہے۔ (نجم الامثال، ١٨)
٩ - آتی بھلی کہ جاتی
تھوڑی چیز کا نہ ملنے سے ملنا اور نہ لینے سے لینا بہتر ہے۔ (امیراللغات، ٥١:١)
١٠ - آتی ہے ہاتھی کے پاءوں اور جاتی ہے چیونٹی کے پاءوں۔
بیماری کے متعلق کہتے ہیں کہ چپکے سے آ جاتی ہے اور رفتہ رفتہ جاتی ہے۔ (امیراللغات، ٥١:١)