اکا دکا

( اِکّا دُکّا )
{ اِک + کا + دُک + کا }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'اکّا' کے بعد سنسکرت زبان سے ماخوذ صفت 'دُکّا' ملنے سے مرکب 'اکا دکا' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "آرائش محفل" میں مستعمل ہوتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - اکیلا، تنہا، جس کے ساتھ کوئی دوسرا نہ ہو (بیشتر مسافر کے لیے مستعمل)۔
"یثرب کا کوئی نو مذہب اکا دکا مل جائے تو اسے اس طرح مار ڈالیں کہ کسی کو خبر نہ ہو۔"      ( ١٩١٩ء، جویائے حق، شرر، ١٠٤:٢ )
٢ - خال خال، کوئی کوئی، ایک آدھ بہت کم (تعداد میں)۔
"داڑھی میں اکا دکا سیاہ بال تھا۔"      ( ١٩٢٨ء، آخری شمع، ١٥ )