خال خال

( خال خال )
{ خال + خال }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خال' کی تکرار سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بہت کم، کوئی کوئی۔
"صاف سنسان سڑکوں پر ٹریفک خال خال تھا۔"      ( ١٩٨٠ء، ماہ روز، ٢٧٥ )
٢ - کہیں کہیں اکا دکا۔
"نیچے دکانیں یا خال خال دفاتر اور اوپر حسن فروشوں کے بالاخانے۔"      ( ١٩٨٤ء، مری زندگی فسانہ، ١٤٩ )
٣ - شاذ و نادر، کبھی کبھار۔
"رابعہ. اپنے وقت کی ایک ایسی عالم و فاضل شاعرہ تھی جس کی مثالیں تاریخ میں خال خال ملتی ہیں۔"      ( ١٩٦١ء، تحقیق و تنقید، ١١٢ )