تتمہ

( تَتِمَّہ )
{ تَتِم + مَہ }
( عربی )

تفصیلات


تمم  تَتِمَّہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٨٧٥ء کو "دبیر کے "دفاتر ماتم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : تَتِمّے [تَتِم + مے]
جمع   : تَتِمات [تَتِم + مات]
١ - بقیہ، بچا ہوا، آخری حصہ۔
"یہ تقریر ایک لازمی ضمیمہ و تتمہ تقریر مورخہ ٢ ستمبر ١٩٠١ء کا ہے جو ہم نے ادھر لکھی ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢٢٢ )
٢ - اصل کتاب یا رسالے وغیرہ سے تعلق رکھنے والا مضمون، کتاب یا حواشی وغیرہ سے متعلق وہ حصہ جو بطور تکملہ شامل کیا جائے۔
"ایک اور نظم ہے جو اسی نظم کا تتمہ ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ١٣٥:١ )