تتلی

( تِتْلی )
{ تِت + لی }
( سنسکرت )

تفصیلات


تیتریکا  تِتْلی

سنسکرت سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٥ء کو "عالم خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : تِتْلِیاں [تِت + لِیاں]
جمع ندائی   : تِتْلِیو [تِت + لِیو (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : تِتْلِیوں [تِت + لِیوں (واؤ مجہول)]
١ - پر دار کیڑا جس کے پروں پر طرح طرح کے رنگوں کے نقش و نگار ہوتے ہیں جسے تتری اور تیتری بھی کہتے ہیں۔
 وہ تتلیوں سے کھیلنا جو بیٹھیں آکے پھول پر وہ بھاگنا جو بھنورے آئیں بھن بھنا کے پھول پر      ( ١٩٢٥ء، عالم خیال، شوق قدوائی، ٢٧ )
٢ - [ مجازا ]  خوبصورت عورت، ہرجائی، اچھے لباس والی عورت۔
"روپا کو اس نے محض تتلی سمجھ رکھا تھا جس کا کام پھولوں پر بیٹھنا اور پھر اڑ جانا ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ٥٤ )
٣ - ایک دوا کا نام جو بخار کے لیے استعمال ہوتی ہے کڑوی سدا بہار جھاڑی، تیز بودار پتے رکھتی ہے اور اکثر بیماریوں میں استعمال ہوتی ہے۔ (جامع اللغات، پلیٹس)۔
  • a butterfly;  a grandly dressed woman;  a belle;  a species of rue;  a medicine given in intermittant fever