تجمل

( تَجَمُّل )
{ تَجَم + مُل }
( عربی )

تفصیلات


جمل  جَمال  تَجَمُّل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے عربی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - جمال کی آرایش، زیب و زینت، حسن۔
 نہیں ہے اور خوباں میں جہاں کے ترے ناز و تجمل کا تماشا      ( ١٧٣٩ء، کلیات سراج، ١٥٠ )
٢ - شان و شوکت، ٹھاٹھ۔
"جڑاؤ پھولدان دیکھنے سے مغلیہ تجمل کا اثر دل پر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔"      ( ١٩٢٢ء، انار کلی، ٢٨ )
٣ - عظمت، وقار، جلال، تزک، حشم و خدم، مال و متاع، سازو سامان، لوازمہ۔ (پلیٹس، جامع اللغات)۔
  • آرایش
  • عَظْمَت