محشر

( مَحْشَر )
{ مَح + شَر }
( عربی )

تفصیلات


حشر  حَشْر  مَحْشَر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
١ - وہ میدان جہاں قیامت برپا ہو گی، قیامت کے دن لوگوں کے اُٹھ کر جمع ہونے کی جگہ؛ (مجازاً) روز قیامت، حشر۔
 گنہگار محشر میں یوں مطمئن ہیں شفاعت کا وہ اذن عام آگیا ہے      ( ١٩٨٨ء، مرج البحرین، ٩٨ )
٢ - [ مجازا ]  وہ جگہ جہاں بہت سے لوگ جمع ہوں، ہجوم کی جگہ۔
"اس محشر کے بیان میں سوائے درد کے رکھا ہی کیا ہے جو پناہ گزینوں کے قافلوں کا محشر تھا۔"      ( ١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مارچ، ٢٧ )
٣ - [ مجازا ]  بڑا ہنگامہ، شور و غوغا، ہلچل، آشوب۔
 وہ حجلۂ کیف، جس میں شب بھر تھا مطرب و مے سے ایک محشر      ( ١٩٢٦ء، سیف و سبو، ١١٢ )