دست کش

( دَسْت کَش )
{ دَسْت + کَش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دست' کے ساتھ مصدر 'کشیدن' سے مشتق صیغہ امر 'کش' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٣ء کو "مجموعہ لکچرز واسپیچز" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ترک کر دینے والا، دست بردار، پہلو تہی کرنے والا۔
"دوسرے ابھی بھوک باقی ہو کہ کھانے سے دست کش ہو گئے۔"      ( ١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رام پور، ٢١٦ )
٢ - کشتی کا ایک دانو جس میں حریف اگر نیچے ہو تو داہنی طرف سے اس کا بایاں ہاتھ کھینچ کر چت کیا جاتا ہے۔
دست کش جب حریف نیچے ہو تو . داہنی طرف بیٹھ کر . مضبوط پکڑ لے اور ایک گھٹنا حریف کی گردن پر اور ایک پسلیوں پر جما کر زور سے کھینچ کر چت کردے۔"      ( ١٩٠٧ء، رموز فن کشتی، ١٠٥ )
٣ - نابینا کو ہاتھ پکڑ کر چلانے والا۔ (نوراللغات)
٤ - اندھے کی لاٹھی؛ مغلوب؛ تحفہ (لغابِ ہیرا، 559)
٥ - حاکم؛ قائد؛ لیڈر، رہنما؛ بھکاری، فقیر؛ قیدی، اسیر۔ (ماخوذ: پلیٹس)
٦ - وہ گھوڑا جس کے گلے میں لگام ہو۔ (ماخوذ: پلیٹس)۔