فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دستور' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'دستوری' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٢٤ء سے "سیرِ عشرت" میں مستعمل ملتا ہے۔
یوں ہی گر قائم رہا آئین بیداد فرنگ دیکھ لینا اس حکومت کو کہ دستوری ہوئی
( ١٩٢٥ء، بہارستان، ٧٨٧ )
٢ - کمیشن، بٹا، چنگی، محصول جو رائج ہو اور بطور حق کے لیا جائے، دلاتی۔
"جو قافلے اپنے ملک کے خشک میوے اور چمڑے وغیرہ لے کر ہندوستان کو آیا کرتے ہیں . وہ ان قوموں کو دستوری دیتے ہیں جب کہیں گزرنے پاتے ہیں۔"
( ١٩١٠ء، سپاہی سے صوبہ دار، ١٢١ )