بارش

( بارِش )
{ با + رِش }
( فارسی )

تفصیلات


باریدن  بارِش

فارسی زبان میں مصدر 'باریدن' سے حاصل مصدر ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔١٧٣٩ء میں "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بارِشیں [با + رِشیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بارِشوں [با + رِشوں (واؤ مجہول)]
١ - مینھ۔
"میں دیکھ رہا ہوں کہ تمھارے گھروں پر بارش کی طرح فتنے برس رہے ہیں۔      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٤٣:٣ )
٢ - مینھ برسنے یا برسانے کا عمل۔
 اک عمر ہو گئی کہ ہے بارش میں چشم تر اب تک نہ کوئی نخل تمنا ہرا ہوا      ( ١٩٢٤ء، تجلائے شہاب ثاقب، ٤٤ )
٣ - برسات کا موسم۔
"بارش کے زمانے میں بھی بمبئی کی سڑکوں پر کیچڑ نہیں ہوتی۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ٢٠٣:٢ )
٤ - کسی کیفیت یا شے کا کسی پر بہتات کے ساتھ نزول۔
 وہ تیروں کی بارش وہ یداللہ کا جانی جو بیس پہر گزرے کہ پایا نہیں پانی      ( ١٩٤٣ء، مرثیۂ نجم (مصور حسین)، ٧ )
  • rain