اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - رحم، نرم دلی، مہربانی، کرم، شفقت، عنایت۔
"عبدالرحمان بن عوف نے کہا "یا رسول اللہ ۖ ! یہ کیا بات ہے "فرمایا" یہ رحمت اور شفقت ہے۔"
( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢، ٢٨٣ )
٢ - اللہ تعالیٰ کی طرف سے دین و دنیا میں ہر قسم کی بخشش اور سلامتی، درود و سلام۔
"اِدھر مسلمانوں کے قائدین کی یہ کیفیت تھی اُدھر خدائے تعالٰی کو اُن پر رحمت بھیجنے کی تجویز تھی۔"
( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائلِ پاکستان، ٦١ )
٣ - [ مجازا ] بھلائی، فلاح، بہبود، خوشی یا خوشخبری وغیرہ کا سبب یا پیش خیمہ وغیرہ۔
"رسم مفلس کے واسطے زحمت اور مالدار کے لیے رحمت ثابت ہو گی۔"
( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٤٤ )
٤ - شاباش، آفرین، مرحبا، کلمۂ تحسین و آفرین۔
کہا جو میں نے کہ دو مرا دل تو بولے ہنس کر کدھر ہے دِلّی کہوں تو کیا اور اون کو رحمت سوال دیگر جواب دیگر
( ١٨٣٨ء، نصیر، چمنستان سخن، ٧٣ )
٥ - [ کنایۃ ] بارش (کرنا، ہونا کے ساتھ)۔
جتنا خورشید تپے اتنی ہی بارش ہو سوا ہووے کیوں تپش عشق نہ رحمت کی دلیل
( ١٨٥٤ء، ذوق، د، ٣٣٩ )