رحمت

( رَحْمَت )
{ رَح + مَت }
( عربی )

تفصیلات


رحم  رحم  رَحْمَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر 'رحم' کے ساتھ 'ۃ' بطور لاحقۂ کیفیت و تانیث لگائی گئی ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٥ء میں قصہ بے نظیر میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : رَحْمَتیں [رَح + مَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رَحْمَتوں [رَح + مَتوں (و مجہول)]
١ - رحم، نرم دلی، مہربانی، کرم، شفقت، عنایت۔
"عبدالرحمان بن عوف نے کہا "یا رسول اللہ ۖ ! یہ کیا بات ہے "فرمایا" یہ رحمت اور شفقت ہے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢، ٢٨٣ )
٢ - اللہ تعالیٰ کی طرف سے دین و دنیا میں ہر قسم کی بخشش اور سلامتی، درود و سلام۔
"اِدھر مسلمانوں کے قائدین کی یہ کیفیت تھی اُدھر خدائے تعالٰی کو اُن پر رحمت بھیجنے کی تجویز تھی۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائلِ پاکستان، ٦١ )
٣ - [ مجازا ]  بھلائی، فلاح، بہبود، خوشی یا خوشخبری وغیرہ کا سبب یا پیش خیمہ وغیرہ۔
"رسم مفلس کے واسطے زحمت اور مالدار کے لیے رحمت ثابت ہو گی۔"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٤٤ )
٤ - شاباش، آفرین، مرحبا، کلمۂ تحسین و آفرین۔
 کہا جو میں نے کہ دو مرا دل تو بولے ہنس کر کدھر ہے دِلّی کہوں تو کیا اور اون کو رحمت سوال دیگر جواب دیگر      ( ١٨٣٨ء، نصیر، چمنستان سخن، ٧٣ )
٥ - [ کنایۃ ]  بارش (کرنا، ہونا کے ساتھ)۔
 جتنا خورشید تپے اتنی ہی بارش ہو سوا ہووے کیوں تپش عشق نہ رحمت کی دلیل      ( ١٨٥٤ء، ذوق، د، ٣٣٩ )
  • mercy
  • compassion
  • pity;  divine mercy or favour
  • pardon
  • forgiveness;  a gift of the divine mercy
  • a blessing from on high
  • rain