بارد

( بارِد )
{ با + رِد }
( عربی )

تفصیلات


برد  بارِد

اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں عربی زبان سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "اخوان الصفا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : بارِدوں [با + رِدوں (واؤ مجہول)]
١ - ٹھنڈا، سرد، خنک (چھونے میں یا تاثیر کے لحاظ سے)۔
"ایک ہوائے بارد و منجمد آ کے لگی اور مجھے ٹھٹھرانے لگی۔"    ( ١٩٤٠ء، سجاد حیدر یلدرم، خیالستان، ٢١٤ )
٢ - [ مجازا ] بے حس، جامد۔
"اس مقام کی فطرت تو حد درجہ بارد ہے۔"    ( ١٩٠٩ء، اقبال نامہ، ١٣٠:٢ )
٣ - [ مجازا ]  مہمل، لغو، بیکار (عذر یا تاویل وغیرہ کے ساتھ)۔
"اس نے لیت و لعل کیا اور عذرات بارد پیش کرنے لگا۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٢٧٤:٣ )