اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مٹی کے برتن کا ٹوٹا ہوا ٹکڑا، نیز تحقیر کے طور پر بحرف مسی اور پرانے ظروف کو بھی کہتے ہیں، (مجازاً) ادنٰی شے۔
ساغر زریں ہو یا مٹی کا ہو اک ٹھیکرا تو نظر کر اس پہ کچھ اس کے اندر ہے بھرا
( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٣٤٨ )
٢ - ٹوٹا پھوٹا برتن۔ (شبد ساگر)
٣ - شکستہ مال، زور (پلیٹس)
٤ - (انکساری یا تحقیر کے لیے) مکان، جائداد، ٹوٹا پھوٹا مکان، ٹھکانا۔
"مکان تم ضرور خرید لو کم سے کم ایک رہنے کا ٹھیکرا تو ہو جائے۔"
( ١٩٤٠ء، ساغر محبت، ٤١ )
٥ - فقیر کا بھیک مانگنے کا ظرف۔
گدائی کا ملا تھا ٹھیکرا جو در سے ساقی کے اسی کو بزم جم میں ساغر گیتی نما پایا
( ١٩٣٣ء، صوت تغزل، ٢ )
٦ - [ مجازا ] سہارا، آسرا، ذریعہ۔
"اگر کبھی جھانسا دے کر بائی جی کو لے اڑا تو بڑا ہی گھاٹا رہے گا ہمارے مانگنے کھانے کا ٹھیکرا ہی ہاتھ سے جاتا رہے گا۔"
( ١٩١١ء، پہلا پیار، ٣١ )
٧ - زچگی خانہ کی آلاش ڈالنے کا مٹی کا ظرف۔
"جس ٹھیکرے میں آنول ڈالتے ہیں اس میں پہلے پان چاندی رکھ دیتے ہیں۔"
( ١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد، ١٠ )
٨ - بھنگی کا گو اٹھانے کا لوہے وغیرہ کا پترا۔ (ا پ و)
٩ - گھڑے وغیرہ کا نچلا حصہ جس میں فقیر آگ جلاتے یا دباتے ہیں) ٹوٹے پھوٹے یا معمولی زیورات؛ بندوق کے گھوڑے کا اوپر کا حصہ؛ ناریل کے سخت پوست کا ٹکڑا۔ (نوراللغات)