جان گدازی

( جان گُدازی )
{ جان + گُدا + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جان' کے ساتھ فارسی مصدر 'گداختن' سے مشتق صیغہ امر 'گداز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - جاں گداز کا اسم کیفیت، جان لینا، جان کی ہلاکت۔
 لوگ جن کی جاں گدازی سے ہیں دل پکڑے ہوئے کھوکھلے نغمے ہیں وہ اوزان میں جکڑے ہوئے      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٥٧ )
  • اَذِیَّت ناکی
  • جاں کاہی