اضافی

( اِضافی )
{ اِضا + فی }
( عربی )

تفصیلات


ضیف  اِضافی

عربی زبان کے لفظ 'اضافت' کے ساتھ بحذف 'ت' فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "خوب رنگ" میں بحوالہ 'ادب و لسانیات" مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - مزید، اور، اصلی یا مقررہ کے علاوہ۔
"شکر کا اضافی کوٹہ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔"      ( روزنامہ 'جنگ' کراچی، ٤٢ )
صفت نسبتی
١ - جو حقیقی مضمون کے علاوہ ہو، نفس مضمون پر بڑھایا ہوا؛ ضمنی، فروعی، حقیقی یا اصلی کی ضد۔
"جو کچھ اضافی اظہار خیال کیا گیا ہے مجھ کو اس سے تکلیف ہوئی۔"      ( ١٩٢١ء، مہدی، مکاتیب مہدی، ٢٠ )
٢ - وہ بات جو کسی شخص یا شے میں کسی کی نسبت سے پائی جائے، نسبتی (خصوصاً باپ دادا وغیرہ کی نسبت سے)، ذاتی کی ضد۔
اس سے بھی ان کا اضافی اور نسبتی مفہوم مقصود نہیں ہے۔"      ( ١٩٤٠ء، اسفار اربعہ (ترجمہ)، ٧٩٤:٢ )
٣ - [ قانون ]  وہ ضابطہ جو اصلی قانون کی ٹھیک کارروائی کرانے کے لیے بنایا گیا ہو۔
"قانون کی بڑی قسمیں دو ہیں ایک کو قانون اصلی - اور دوسری کو قانون اضافی کہتے ہیں۔"      ( ١٨٧٦ء، شرح قانون شہادت، ٢ )
٤ - [ قواعد ]  وہ تعلق جو دو اسموں میں 'اضافت' کی بنا پر ہو، اضافت کی حالت۔     
"انگریزی میں قیدیوں تک اسم کی اضافی - اور ظرفی حالتوں کا علیحدہ علیحدہ وجود نہ تھا۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٦٤ء، زبان کا مطالعہ، ٢٩ )
٥ - [ فلسفہ ]  شکیت کا نظریہ جس کی رو سے کل علم اضافی ہے یعنی موقوف ہے جزئی واقعات پر جو ہمارے اکتساب علم کی حالت میں اتفاقاً موجود تھے (لہٰذا جو کچھ معلوم ہے وہ موقوف ہے خاص مکان، زمان اور ان شرائط وغیرہ کے تحت میں) (مفتاح الفلسفہ، 263)