جھاڑا

( جھاڑا )
{ جھا + ڑا }
( سنسکرت )

تفصیلات


جھاڑ  جھاڑا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'جھاڑ' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے 'جھاڑا' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٤ء میں "بیدار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : جھاڑے [جھا + ڑے]
جمع غیر ندائی   : جھاڑوں [جھا + ڑوں (و مجہول)]
١ - کسی چیز کو تلاش کرنے کے لیے گھر بار یا کسی شخص کے کپڑے وغیرہ اچھی طرح دیکھنا، تلاشی، جامہ تلاشی، خانہ تلاشی۔
"پہرے داروں نے اسے پکڑ کر اس کا جھاڑا لیا۔"      ( ١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ٤٢٩:٦ )
٢ - صاف کرنا، جھاڑنا۔ (جامع اللغات)
٣ - کوڑا کرکٹ (فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)
٤ - منتر یا دعا دم کرنے اور جادو منتر دور کرنے کا عمل۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)
٥ - تفصیلی کیفیت یا حال۔
"زمین کے کرہ کا جھاڑہ صوبجات اور ملکوں اور دریا وغیرہ سے معلوم ہوتا ہے۔"      ( ١٨٥٦ء، فوائدالصبیان، ٦١ )