خس و خاشاک

( خَس و خاشاک )
{ خَسو (و مجہول) + خا + شاک }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'خس' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگانے کے بعد فارسی اسم 'خاشاک' لگنے سے مرکب 'خس و خاشاک' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٦٨٤ء کو "عشق نامہ (قلمی نسخہ)، مومن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گھاس پھوس، تنکے۔
"کائنات کی ایک ایک شے . خس و خاشاک کی طرح اڑتی ہوئی میرے تصور کے دھارے میں آگرتی ہے"      ( ١٩٨٠ء، دیوار کے پیچھے، ٣٣ )
٢ - کوڑا۔
"اس کے گرد جمع ہونے والا خس و خاشاک آہستہ آہستہ صاف ہوتا چلا گیا"      ( ١٩٨٥ء، انشائیہ اردو ادب میں، ١٢ )
  • Sticks and straws
  • litter
  • rubbish