جواب دہی

( جَواب دِہی )
{ جَواب + دِہی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جواب' کے ساتھ فارسی مصدر 'دادن' سے مشتق صیغہ امر 'دہ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٧ء میں "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : جَواب دِہِیاں [جَواب + دِہیاں]
جمع غیر ندائی   : جَواب دِہِیوں [جَواب + دِہِیوں (و مجہول)]
١ - ذمہ داری، حساب دہی، عذر داری۔
"ریاضی پولیٹیکل سائنس میں تعلیم ہونی چاہیے جن کے سبب سے وہ زندگی کی جواب دہیوں کو جانے۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢٤٨ )
  • پَیرْوی