اعجاز

( اِعْجاز )
{ اِع (کسرہ ا مجہول) + جاز }

تفصیلات


عجز  اِعْجاز

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - فرق عادت جو منکرین کو قائل کرنے کے لیے انبیا سے ظہور میں آئے، معجز؛ وہ حیرت انگیز بات جو معجزہ سی معلوم ہو، کرشمہ۔
 کشتہ ہوں اس کی چشم فسوں گر کا اے مسیح کرنا سمجھ کے دعویٰ اعجاز دیکھنا     "شعر کیا ہے اعجاز ہے۔"      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٢٨ )( ١٩٢٨ء، آخری شمع، ٨٩ )