لادوا

( لادَوا )
{ لا + دَوا }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'لا' بطور سابقہ نفی کے بعد عربی اسم 'دوا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جس کی دوا نہ ہو، لا علاج، بے درمیاں، جو (شخص یا مرض) علاج کے لائق نہ ہو؛ (مجازاً) جس سے کوئی تدبیر نجات نہ مل سکے۔
 مرا روگ ہی جو ہو لا دوا، نہیں چارہ گر سے کوئی گِلہ ہمیں جن سے چاہ دعا کی تھی، وہی سرگراں سے گزر گئے      ( ١٩٨٨ء، مراج البحرین، ٤٣ )
  • بے دَوا
  • بے دَرْماں