لالی

( لالی )
{ لا + لی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لال' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'لالی' بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : لالِیاں [لا + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : لالِیوں [لا + لِیوں (و مجہول)]
١ - سرخ، رنگت، سرخی، وہ چیز جس کے لگانے سے کوئی چیز سرخ ہو جائے، شہاب کا چورا جو عورتیں ہونٹوں پر لگاتی ہیں۔
 انشاجی وہی صبح کی لالی وہی شب کا سماں تمھی خیال کی جگر مگر میں بھٹک رہے ہو جہاں تہاں      ( ١٩٧٨ء، ابن انشا، دل وحشی، ١٨ )
٢ - لال کی تانیث، دختر، بہن، ہمشیرہ (کے لیے)۔
"وہ تو اپنی لالی کے گھر گیا ہوا ہے۔"      ( ١٩٠١ء، فرہنگ آصفیہ، ١٦٨:٤ )
٣ - ہندو عورت، لالا کی تانیث۔
 جو یہ ہو تو نکل جانے دوالا کہاں دکھلائیں منہ لالی کو لالا      ( ١٨٦٦ء، تیغ فقیر برگردن شریر، ٨٦ )
٤ - دلاری، پیاری، لاڈلی۔
"شکنتلا: پریمودا کی طرف دیکھ کر لالی تم انسے بے جا اصرار کیوں کرتی ہو۔"      ( ١٩٣٨ء، شکنتلا (اختر حسین رائے پوری)، ٨٧ )
٥ - قمری (جامع اللغات)
٦ - پکی پسی ہوئی اینٹوں کی بجری (جو چونے میں ملا کر بطور پلاسٹر استعمال کی جاتی ہے)۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
٧ - سر خروئی، آبرو، عزت، نیک نامی، ساکھ۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)۔
٨ - خونی دست، اسہال خونی، آنکھوں کی سرخی، چندھاپن، نظر دھنلانا، سرخ یا کالی انتڑیاں۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
  • حَمْرَہ
  • عَزِیزَہ