لڑ

( لَڑ )
{ لَڑ }
( سنسکرت )

تفصیلات


یشٹ  لَڑ

سنسکرت زبان کے اسم 'یشٹ' سے ماخوذ ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٠ء کو "بیاض مراثی" کے حوالے سے عابد کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : لَڑیں [لَڑیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : لَڑوں [لڑوں (و مجہول)]
١ - دھاگا جس میں موتی وغیرہ پروئے ہوں، رسی یا ڈور کا ایک بٹا ہوا تار جس کو دوسرے تار سے ملا کر رسی یا ڈور بناتے ہیں، لڑی، ہار، ڈور۔
"جب اون کی لڑ خوب بٹ جاتی ہے تو پتھر پر لپیٹ دیتی ہیں۔"      ( ١٩٩٢ء، نگار، دسمبر، کراچی، ٥٥ )
٢ - [ مجازا ]  تاگے سے ملتی جلتی لمبی چیز۔
"وحشی عورتیں گیلی مٹی کی موٹی موٹی لڑیں سویّوں کی طرح بناتی تھیں. ایک کے اوپر ایک جماتی تھیں۔"      ( ١٩١٦ء، گہواڑہ تمدن، ٨٥ )
٣ - سلسلہ، رابطہ، تعلق، رشتہ۔
"پیروں، مولویوں، صوفیوں کے قدم جس بات میں ڈگے اس کی لڑ بھی کھینچ تان کے شرع سے ملا دی۔"      ( ١٩٢٩ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٤، ٦:٧ )
  • A string (of pearls);  a row;  line;  series;  a chain;  a party
  • side;  ament
  • catkin