لڑی

( لَڑی )
{ لَڑی }
( سنسکرت )

تفصیلات


لڑ  لَڑی

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'لڑ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے 'لڑی' بنا۔ اردو میں بطورر اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٩٧ء کو "دیوانِ ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
جمع   : لَڑْیاں [لَڑ + یاں]
جمع غیر ندائی   : لَڑْیوں [لَڑ + یوں (و مجہول)]
١ - وہ دھاگہ یا ڈوری جس میں پھول یا موتی وغیرہ پروئے ہوں، موتیوں وغیرہ کی مالا۔
"آپی کے ساتھ بیٹھ کر کیسی کیسی لمبی لڑیاں گوندھتی تھیں۔"      ( ١٩٨٣ء، اجلے پھول، ٧ )
٢ - سلسلہ، تسلسل، تواتر، جھڑی، لڑی۔
"یہ نہایت ضروری بات ہے کہ سب انجمنیں ایک لڑی میں منسلک رہیں۔"      ( ١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، اگست، ٨ )
٣ - بالوں کی لٹ، لڑ۔
"اور عورتیں بھی بالوں کی ایک دو لڑی کتر دیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٢٠٠:١ )