فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جہاں' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور ١٦٧٨ء میں "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : جَہاں دارِیوں [جَہاں + دا + رِیوں (و مجہول)]
١ - بادشاہت، حکمرانی، حکومت۔
"غیرت و شرافت کی آن ایسی تھی کہ بیرم خان کے پاس نہ آیا اور اس کی خودمختار جہاں داری سے اپنی پریشانی کے ایام کو کچھ فائدہ نہ پہنچایا۔"
( ١٩٢١ء، سیر دہلی کی معلومات، ٢٥ )