بادشاہی

( بادْشاہی )
{ باد + شا + ہی }
( فارسی )

تفصیلات


بادشا  بادشاہ  بادْشاہی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بادشاہ' کے ساتھ فارسی قاعدہ کے مطابق 'ی' بطور لاحقہ کیفیت یا بطور لاحقہ نسبت لگانے سے 'بادشاہی' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور بطور اسم صفت دونوں طرح مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : بادْشاہِیاں [باد + شا + ہِیاں]
جمع غیر ندائی   : بادْشاہِیوں [باد + شا + ہِیوں (واؤ مجہول)]
١ - بادشاہ کا اسم کیفیت، حکومت، سلطنت۔
"کوئی بادشاہی تخت پر تو میں بیٹھی ہی نہیں تھی کہ لٹائے جاتی اور افسانہ کرتی۔"      ( ١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ٦٠ )
صفت نسبتی
١ - بادشاہ سے منسوب، بادشاہوں جیسی۔
"وہ بادشاہی تدبیروں میں ایسے تھے کہ بڑے بڑے بادشاہ حیران ہوتے تھے۔"      ( ١٩١٦ء، میلادنامہ، ١١٠ )