اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کشمکش، کھینا تانی، کشاکش، کشیدنگی، رکاوٹ۔
"پاکستان کے بننے تک یہ کشمکش جاری رہی۔"
( ١٩٩١ء، قومی زبان کراچی، ستمبر ١١ )
٢ - مجادلہ، لڑائی، جھگڑا، تکرار۔
"اس کی لڑائی اور کشمکش ایک ہی ذات کے لیے وقف ہو سکتی تھی۔"
( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١١٠ )
٣ - مخمصہ بکھیڑا، الجھاؤ، غم و اندوہ۔
"چند لمحوں کی کشمکش کے بعد وہ گھوما اور عدالت کے کمرے سے باہر نکل گیا۔"
( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٥١٠ )
٤ - اضطراب، پریشانی، مصیبت، مشکل۔
"ہر بحران ہمارے لیے خوف اور کشمکش کا ایک سیلاب سمیٹ لاتا ہے۔"
( ١٩٨٢ء، قومی یکجہتی میں ادب کا کردار، ٨٠ )
٥ - دھکم پیل، مجمع، بھیڑ۔
ڈوبے لٹوں کے سائے جینوں کی چاہ میں جیسے یین کشمکش اشتباہ میں
( ١٩٨٢ء، جوش ملیح آبادی (مہذب اللغات) )
٦ - کوشش، تگ و دو، سعی، جدوجہد۔
"١٨٥٧ء سے ١٩٤٧ء تک کا زمانہ ہماری کشمکش کا زمانہ ہے۔"
( ١٩٦٨ء، غالب کون ہے، ٢٠٥ )