کلیہ

( کُلِّیَہ )
{ کُل + لِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


کلل  کُلِّیَہ

عربی زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی اور متداول ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٠٢ء کو"نقلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : کُلِّیات [کُل + لِیات]
١ - کل، تمام، سب۔
"موقف اول کا تعلق مقدمات سے ہے، دوم کا مسائل کلیہ سے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو داسرہ معارف اسلامیہ، ٦٣٣:٣ )
٢ - [ فلسفہ ]  وہ تصور یا ادراک جو ایک نوع کے کل افراد پر حاوی ہو، تصورِ کلی، ادراک کلی۔
"اور صرف قضا یا کلیہ کے جزیہ، موجبہ اور سالبہ ہونے پر اعتماد کر کے اس سے نتائج نکالے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٢٨ء، معارف، مئی، ٣٣٤ )
٣ - اصول، قاعدہ۔
"کوئی کلیہ قائم کرنے سے پہلے ان تمام پہلوؤں کو دیکھ اور پرکھ لینا چاہیے۔"      ( ١٩٨٨ء، دو ادبی سکول، ٣٤٦ )
٤ - شعبہ
"وہ کسی ایسے ادارے سے وابستہ نہیں رہ سکتی تھی جس کے کلیے میں اس قدر اخلاق سوز سیرت کا استاد تھا۔"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ)، ٥٧٨ )
٥ - ریاضی یا سائنس کے کسی اصول کا حرفی صورت میں ظاہر کرنا، سائنس کے کیمیاوی نتائج کو حروف یا نشانات کے ذریعے ظاہر کرنا، فارمولہ۔
"کشش ثقل سے آگے نکل کر نیوٹن نے یہ کلیہ ثابت کیا۔"      ( ١٩٦٩ء، علم الافلاک، ١١٩ )
٦ - کسی علم کی شاخ یا شعبہ، کالج یا یونیورسٹی۔
"جامعہ عثمانیہ قائم ہوئی تو کالج کو کلیہ کہنے لگے۔"      ( ١٩٧١ء، ذکرِ یار چلے، ١٧ )