ترفع

( تَرَفُّع )
{ تَرَف + فُع (ضمہ ف مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


رفع  رِفْعَت  تَرَفُّع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں "احوال الانبیاء" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - بلندی، بلند ہونے کا احساس، رفعت، (مجازاً) غرور، تکبر۔
"مجھے معلوم نہیں کہ یورپ کی طرح دنیا کا کوئی اور حصہ ترفع کے اسی درجہ تک بلند اور پھر ہبوط کے ایسے قصر میں گر گیا ہو۔"      ( ١٩٤٥ء، صبح امید، آزاد، ١٠٩ )
٢ - [ نفسیات ]  جذبے یا جبلت کو فروتر سے ہٹا کر برتر موضوع سے وابستہ کرنے کا عمل، تصعید۔
"فرائیڈ اور اس کے ہم نوا تو یہ کہتے ہیں کہ من اصلاً ادیب، انشا پرداز یا فن کار کی ان جنسی یا نیم جنسی خواہشات کی تخلیق ہوتا ہے جو اور کسی طرح تسکین نہیں پاتی اور جن کا وہ ترفع Sublimation کر لیتا ہے۔"      ( ١٩٧٣ء، نئے مقالات، ٢٥٢ )